سورہ نبا کے فوائد
سورہ نبا کی تعارف
سورہ نبا، جو کہ عربی زبان میں "خبر" کے معنی رکھتی ہے، قرآن مجید کی 78 نمبر سورۃ ہے۔ یہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی، اور اس میں 40 آیات موجود ہیں۔ اس سورۃ کا مقام قرآن میں نہایت اہم ہے، اور یہ دینی تعلیمات کے اعتبار سے بھی خاص حیثیت رکھتی ہے۔ سورہ نبا ایک ایسی سورۃ ہے جو قیامت کے دن کی حقیقت، انعامات اور سزاؤں کے بارے میں وضاحت کرتی ہے۔
اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کی آمد، مخلوقات کی تخلیق، اور انسانوں کے اعمال کے نتائج پر زور دیا ہے۔ سورہ نبا کی ابتدا اس بات سے ہوتی ہے کہ لوگ قیامت سے متعلق جو سوالات کرتے ہیں، ان کے جوابات فراہم کیے جائیں۔ یہ سورۃ دراصل انسانی زندگی کی اہم حقیقتوں پر روشنی ڈالتی ہے، جس میں بروز قیامت کی خبریں شامل ہیں، یہ بتاتے ہوئے کہ اس دن انسان کے اعمال کا کیا نتیجہ ہوگا۔ مختلف اسلوب اور طریقوں سے، سورہ نبا انسان کو اپنی زندگی کی اصلاح اور آخرت کی تیاری کی طرف متوجہ کرتی ہے۔
مسلمانوں کے لئے سورہ نبا کو پڑھنا اور اس کا ہم معنی سمجھنا بہت اہم ہے، کیوں کہ یہ دینی تعلیمات کا ایک حصہ ہے جو قیامت کے دن کی سنت کے ساتھ ساتھ اللہ کی رحمت اور اس کے عذابوں کا ذکر کرتی ہے۔ اس کا مضامین فرد کے اخلاقی اور روحانی پہلوؤں کو متاثر کرنے کے لئے انتہائی مؤثر ہو سکتے ہیں۔ علمی اعتبار سے بھی، یہ سورۃ تفسیرات اور دینی مباحثوں کا موضوع بن چکی ہے، جو کہ مسلمانوں کی روحانی زندگی میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔
سورہ نبا کی فضیلت
سورہ نبا، جو قرآن کریم کی 78 ویں سورۃ ہے، اسلامی تعلیمات میں اہم مقام رکھتی ہے۔ یہ سورۃ مکی ہے اور اس میں قیامت کے بارے میں، اس کے حقائق اور انسانی زندگی کی حتمیت سے متعلق اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے۔ اس کی تلاوت کرنے والے افراد کے لیے اس کے خاص فوائد روحانی اور ذاتی دونوں لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں۔
سورۃ نبا کی تلاوت کرنے کا ایک اہم روحانی فائدہ یہ ہے کہ یہ انسان کو قیامت کی حقیقتوں سے آگاہ کرتی ہے، جس سے انسان کی زندگی کا مقصد واضح ہوتا ہے۔ جب انسان ان یاد دہانیوں کے ذریعے اللہ کی رحمت اور اس کے عذاب کا تصور کرتا ہے تو یہ اس کی روحانی حالت کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ اس کے ذریعے مومن کو اپنی زندگی کا محاسبہ کرنے کا موقع ملتا ہے، جس سے وہ اپنے اعمال میں بہتری لانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس سورۃ کی ایک اور فضیلت یہ ہے کہ یہ پڑھنے والے کو سکون اور اطمینان حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے۔ بہت سے افراد نے بتایا ہے کہ جب وہ سورۃ نبا کی تلاوت کرتے ہیں تو ان کے دل کی بے چینی کم ہوتی ہے اور ان کے اندر ایک مثبت تبدیلی محسوس ہوتی ہے۔ یہ سورۃ قرآن کی ان آیات میں شامل ہے جو دعا اور استغفار کے وقت پڑھنے کے لیے انتہائی مفید سمجھی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں، اس کی تلاوت کرنے سے برکتیں بڑھتی ہیں اور زندگی کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مزید برآں، سورہ نبا کی تلاوت روز مرہ کی زندگی میں عزم و حوصلہ فراہم کرتی ہے۔ یہ افراد کو ان کی زندگی کے ہدف کو سامنے لانے میں مدد کرتی ہے، جو کہ دین کی راہ میں ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیتی ہے۔ لہذا، سورہ نبا کی فضیلت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، اور اس کی تلاوت انسان کی روحانی اور ذاتی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔
روحانی فوائد
سورہ نبا کی تلاوت سے انسانی روح کو جو سکون ملتا ہے، وہ ایک عمیق روحانی تجربہ ہے جسے مختلف ثقافتوں میں مختلف انداز میں سمجھا جاتا ہے۔ یہ سورہ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، تلخیوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کے دوران طاقت و صبر کی ایک مثال پیش کرتی ہے۔ اس کی آیات میں زندگی کی عارضیت اور آخرت کی حقیقت پر زور دیا گیا ہے، جوکہ ایک مومن کے لیے باعثِ حوصلہ ہوتا ہے۔ سورہ نبا کی تلاوت کرتے وقت دھیان دینے سے انسان اپنے دل و دماغ میں سکون محسوس کرتا ہے، جو کہ روحانی ترقی کی طرف ایک قدم ہے۔
نئی تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ روحانی مشقیں، جیسے کہ قرآن کی تلاوت، انسانی دماغ میں مثبت تبدیلیاں لے آتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روحانی مشقت نہ صرف ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے بلکہ یہ ہارمونز کی سطح کو بھی متوازن کرتی ہے۔ سورہ نبا کی تلاوت کا روزانہ معمول بنانا، انسان کی سوچ کے معیار کو بہتر بناتا ہے اور اس کی روحانی تربیت میں معین کردار ادا کرتا ہے۔
مزید برآں، روحانی فوائد کو سمجھنے کے لیے تجرباتی بنیادوں پر بھی بات کی جا سکتی ہے۔ کئی افراد نے بیان کیا ہے کہ سورہ نبا کی تلاوت کے دوران، انہیں ایک عمیق روحانی تجربہ حاصل ہوتا ہے، جس سے ان کے اندر روحانی بیداری اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ آیات جو امید اور ثواب کی بات کرتی ہیں، زندگی کی مشکلات کو مزید برداشت کرنے کی طاقت عطا کرتی ہیں۔ اس طرح، سورہ نبا کی تلاوت انسانی زندگی میں روحانی سکون اور ترقی کے حصول کا ایک ذریعہ بن سکتی ہے۔
دنیاوی فوائد
سورہ نبا، جو قرآن مجید کی ایک اہم سورہ ہے، میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس کی تلاوت انسان کی روزمرہ کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ بہت سے لوگ سورہ نبا کی تلاوت کو اپنی دنیاوی مشکلات کے حل کے لئے ایک مؤثر ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یوں یہ نہ صرف روحانی سکون بلکہ دنیاوی کامیابی کے حصول کا بھی ذریعہ ہے۔
سورہ نبا کی تلاوت سے انسان کو مختلف مشکلات سے نکلنے کی طاقت ملتی ہے۔ بے شمار معاشرتی اور ذاتی مسائل، جیسے کہ مالی مشکلات، صحت کی خرابیاں اور ذہنی دباؤ، کے خاتمے کے لئے یہ سورہ ایک روحانی راستہ فراہم کرتی ہے۔ جب ایک انسان اس کی تلاوت کرتا ہے تو اس میں ایک نئی قوت بھر جاتی ہے، جو اسے مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمت دیتی ہے۔
مزید برآں، سورہ نبا کی تلاوت انسان کی ذہنی توانائی کو بھی بڑھاتی ہے، جس سے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ نتیجتاً، یہ مثبت تبدیلیاں انسانی زندگی میں ایک نئی روشنی کی کرن فراہم کرتی ہیں، جس کے باعث انسان اپنی زندگی کے مقاصد کی جانب بڑھتا ہے۔ اس کی تلاوت سے فرد میں اعتماد اور توکل کا جذبہ اُبھرتا ہے، جو کہ کامیابی کے حصول میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
لہذا، سورہ نبا کی تلاوت کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرتے ہوئے، انسان اپنی دنیاوی مسائل کے حل کے لئے ایک طاقتور ذریعہ حاصل کر سکتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے، وہ نہ صرف اپنی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے بلکہ دنیاوی کامیابی کی راہوں پر بھی گامزن ہو جاتا ہے۔
تلاوت اور اس کے آداب
سورہ نبا کی تلاوت نہ صرف ایک روحانی عمل ہے بلکہ اس کے کچھ مخصوص آداب اور طریقے بھی موجود ہیں جو اس کی فضیلت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ مسلم معاشرت میں قرآن کی تلاوت کو ایک خاص مقام حاصل ہے، خاص طور پر سورہ نبا جیسی سورتوں کی جو ایمان کی تازگی اور روحانی سکون فراہم کرتی ہیں۔ تلاوت کے دوران چند اہم نکات کی پابندی کرنی چاہیے تاکہ اس کا اثر زیادہ سے زیادہ ہو۔
تلاوت کا آغاز ہمیشہ نیت سے کرنا چاہیے، یعنی اللہ تعالی کی رضا کے حصول کے لیے یہ عمل انجام دیا جا رہا ہے۔ دل کی مکمل توجہ اور خلوص کے ساتھ تلاوت کرنے کی کوشش کریں، تاکہ الفاظ صرف زبان سے نہ نکلیں بلکہ دل کے قریب بھی ہوں۔ اس کے علاوہ، مناسب وقت کا انتخاب بھی اہم ہے۔ اکثر لوگوں کے لئے صبح کے وقت تلاوت کا وقت بہترین ہوتا ہے، کیونکہ صبح کی خاموشی اور سکون دل کی صفائی کے لئے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تلاوت کے آداب میں سے ایک اہم اصول یہ ہے کہ قرآن کی آیات کو واضح اور صحیح تلفظ کے ساتھ پڑھا جائے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ قاری تجوید کے اصولوں کا خیال رکھے اور کسی بھی آیت کو بلاوجہ تیزی سے نہ پڑھے۔ ہر آیت کے معانی کو سمجھنے اور ان پر غور کرنے کے لئے وقت نکالنا چاہیے۔ اس طرح کی تلاوت نہ صرف روح کی تربیت کرتی ہے بلکہ دل کو سکون بھی عطا کرتی ہے، جو کہ اس تلاوت کا مقصود ہے۔
مستحب اعمال کے ساتھ
سورہ نبا کی تلاوت کا ایک خاص روحانی اثر ہے جو اس کے قاری کو نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت میں بھی فوائد پہنچاتا ہے۔ اس سورہ کی تلاوت کے ساتھ اگر مستحب اعمال جیسے نفل نماز، ذکر، اور دعا بھی شامل کی جائیں تو ان روحانی فوائد میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ قرآن کی آیات کی تاثیر کو بڑھانے کے لئے، نفل نماز اذان کے بعد یا کسی مخصوص وقت پر پڑھنا نہایت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔
نفل نماز کے دوران سورہ نبا کی تلاوت خاص طور پر خوشگواری کا باعث بنتی ہے۔ یہ نماز اللہ کی رضا کے حصول کا ایک ذریعہ ہے، اور جب اس میں قرآن کی تلاوت شامل کی جائے تو اس کے روحانی اثرات دو چند ہو جاتے ہیں۔ آپ نفل نماز کے بعد المومنون، و النبأ جیسی سورۃ کی تلاوت کرکے دعا مانگیں تو یہ آپ کے طلب اور درخواستوں کے قبول ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
ذکر الٰہی بھی ایک اہم مستحب عمل ہے، جس کے دوران سورہ نبا کے معانی و مفاہیم پر غور کرنا روحانی انراج فراہم کر سکتا ہے۔ یہ عمل انسان کی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے اور دل میں سکون پیدا کرتا ہے، جس کا ذکر بھی سورہ نبا کی آیات میں ملتا ہے۔ لہذا، ذکر کے دوران سورہ کی تلاوت کرنا یا اس کے بارے میں سوچنا، روحانی فوائد کو بڑھاتا ہے۔
اس کے علاوہ، دعا کے وقت میں سورہ نبا کی آیات کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دعا کے وقت اللہ سے اپنی مشکلات اور خواہشات پیش کرنا، ساتھ ہی سورہ کی تلاوت کرنا، دعاؤں کی قبولیت کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔ ان مستحب اعمال کی مدد سے سورہ نبا کی روحانی فوائد کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نصیحت اور عبرت
سورہ نبا، جو کہ قرآن مجید کی 78ویں سورہ ہے، نہایت اہم موضوعات کا احاطہ کرتی ہے، جو انسانی زندگی کو ایک نئی بصیرت فراہم کرتی ہیں۔ اس سورہ کی آیات میں، اللہ تعالی نے ہمیں اس کائنات کی تخلیق، قیامت کے دن کی حقیقت، اور انسان کی زندگی کے مقاصد پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دی ہے۔ سورہ نبا کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ انسان کو اپنی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی نعمتوں کی قدر کرنے اور اس کی راہنمائی کے مطابق چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ سورہ ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ دنیاوی زندگی کی عیش و آرام عارضی ہیں، اور اصل کامیابی قیامت کے دن کی تیاری میں ہے۔ یہاں یہ نصیحت پوشیدہ ہے کہ انسان کو اپنی اعمال کا حساب دینا ہوگا، اور اسی حساب کتاب کی تیاری ہی اصل عبرت ہے۔ اس سورہ کی آیات میں نہ صرف دنیا و آخرت کی حقیقت کا ذکر ہے بلکہ اللہ کی قدرت، رحمت، اور عذاب کی بھی واضح مثالیں دی گئی ہیں، جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔
مزید برآں، ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ سورہ نبا کی پیغام کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنانا ضروری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر، ہمیں خود سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا ہمارے اعمال اللہ کے احکامات کے مطابق ہیں؟ کیا ہم اپنے مقصد کی جانب درست سمت میں قدم بڑھا رہے ہیں؟ یہ سوالات ہمیں اپنے رویوں اور اعمال پر غور کرنے کی ترغیب دیتے ہیں اور ہمیں راہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ ہم کس راستے پر گامزن ہیں۔
دعائیں اور دعا کے لئے تعلق
سورہ نبا اپنے موضوعات کی گہرائی کے علاوہ ان فوائد کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہے جو دعاؤں کے قبول ہونے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ قرآن مجید کی ہر سورہ اور ہر آیت کا ایک خاص مقام ہے، اور سورہ نبا بھی اس قاعدے سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ مسلمان اس سورہ کی تلاوت کو اپنے دعاؤں کے ساتھ جوڑتے ہیں، کیونکہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ عمل ان کی دعاؤں کی قبولیت میں اضافہ کر سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات میں دعا کو ایک اہم عمل قرار دیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کا ذریعہ بنتا ہے۔
سورہ نبا کی تلاوت کرنے والے افراد کا یہ عقیدہ ہے کہ اس سلسلے میں اللہ کی رحمت ان کی دعاؤں کو جلدی قبول کر سکتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی مختلف مواقع پر دعاؤں کی اہمیت پر زور دیا ہے، اور مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ سورہ نبا پڑھتے ہیں تو اس کی روحانی اثرات ان کی دعا کی شمع کو روشن کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دعا کا وقت، نیت اور دل کی خلوصیت بھی دعا کے قبول ہونے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
قرآن کی سورہ نبا کی تلاوت کے بعد دعائیں مانگنے کی ایک خاص فضیلت ہے، کیونکہ یہ نہ صرف معانی میں گہرائی پیدا کرتی ہے بلکہ انسان کو اپنے رب کے قریب بھی لاتی ہے۔ اس طرح، سورہ نبا کو دعاؤں کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے دعا کی قبولیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس پیغام کے تحت، افراد کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس سورہ کی تلاوت کو شامل کرنا چاہئے، تاکہ وہ روحانی راحت اور دعا کی کمالات سے مستفید ہو سکیں۔
اختتام
سورہ نبا، قرآن مقدس کی 78 نمبر سورہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت اور قیامت کے دن کی حقیقت کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس سورہ کے فوائد بہت زیادہ ہیں، جن میں روحانی، ذہنی اور جسمانی صحت شامل ہیں۔ قرآن کی تلاوت کی برکات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ انسان کو سکون و اطمینان عطا کرتی ہے۔ سورہ نبا کی تلاوت سے انسان کی روحانی حالت میں ارتقاء ہوتا ہے، اور اس کے دل میں ایمان کی مضبوطی آتی ہے۔
دوسرا اہم فائدہ یہ ہے کہ سورہ نبا انسان کو قیامت کے دن کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔ اس میں بیان کردہ عذاب اور انعامات کی تشریح لوگوں کے دلوں کو خوف اور امید کے ساتھ بھر دیتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ انسان کو دنیا میں اپنے اعمال کی جوابدہی کرنی ہیں، اور اسی وجہ سے یہ سورہ عزم و ہمت کی ترویج کرتی ہے۔
اسی طرح، سورہ نبا کے وجوہات کا ذکر ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ روز قیامت کے حالات کے متعلق سوچنا، ہمیں اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ معاف کرنے، صبر کرنے، اور خدا کی راہ میں کوشش کرنے کے مضامین انسان کو خوشگوار مستقبل کی طرف راغب کرتے ہیں۔
لہذا، ان فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئے، تمام مسلمانوں کو سورہ نبا کی باقاعدہ تلاوت کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہ صرف ایک عبادت نہیں بلکہ ایک زبردست روحانی تجربہ ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں بہتری لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سورہ نبا کی تلاوت کے ذریعے آپ اپنی روح کو طاقتور بنا سکتے ہیں اور قیامت کے روز کی تیاری کر سکتے ہیں۔
- "The Great News": The Surah opens with a question about "the Great News," referring to the Day of Resurrection, which the Meccans ridiculed and disagreed upon.
- Signs in Creation: It presents vivid examples of Allah's power in creation—the earth as a resting place, mountains as pegs, night for rest, and rain bringing forth vegetation—as evidence that the Creator of these wonders is certainly capable of bringing the dead back to life.
- Descriptions of the Hereafter: The Surah vividly describes the horrors and events leading up to the Day of Judgment (the trumpet blast, mountains becoming a mirage), followed by a clear distinction between the destination of the wicked (Hellfire) and the righteous (Paradise).
- Strengthens Belief in the Afterlife: Regular recitation helps to reinforce faith in the unseen, accountability, and the reality of judgment, keeping the Hereafter at the forefront of one's mind.
- Encourages Self-Reflection and Righteousness: The vivid descriptions of punishment and reward serve as a potent reminder to stay away from sins and strive for good deeds.
- Divine Rewards: According to traditions, the reciter of this Surah may receive a unique reward in the Hereafter. One tradition from the Prophet (PBUH) says, "He who studies Surah Nabaa will be satiated, by Allah, with a cold drink in Heaven".
- Ease on the Day of Judgment: Another tradition indicates that learning it by heart can result in one's reckoning being concluded quickly on the Day of Judgment.
- Spiritual Awareness: It helps cultivate humility, gratitude for Allah's blessings in the natural world, and a strengthened connection with Allah.
- 'Amma Yatasaa-aloon
- 'Anin-nabaa-il 'azeem
- Allazi hum feehi mukh talifoon
- Kallaa sa y'alamoon
- Thumma kallaa sa y'alamoon
- Alam naj'alil arda mihaa da
- Wal jibaala au taada
- Wa khalaq naakum azwaaja
- Waja'alna naumakum subata
- Waja'alnal laila libasa
- Waja'alnan nahara ma 'aasha
- Wa banaina fauqakum sab 'an shi daada
- Waja'alna siraajaw wah haaja
- Wa anzalna minal m'usiraati maa-an thaj-jaaja
- Linukh rija bihee habbaw wana baata
- Wa jan naatin alfafa
- Inna yaumal-fasli kana miqaata
- Yauma yun fakhu fis-soori fataa toona afwaaja
- Wa futiha tis samaa-u fakaanat abwaaba
- Wa suyyi raatil jibaalu fa kaanat saraaba
- Inna jahan nama kaanat mirsaada
- Lit taa gheena ma aaba
- Laa bitheena feehaa ahqaaba
- Laa ya zooqoona feeha bar daw walaa sharaaba
- Illa hamee maw-wa ghas saaqa
- Jazaa-aw wi faaqa
- Innahum kaanu laa yarjoona hisaaba
- Wa kazzabu bi aayaa tina kizzaba
- Wa kulla shai-in ahsai naahu kitaa ba
- Fa zooqoo falan-nazee dakum ill-laa azaaba
- Inna lil mutta qeena mafaaza
- Hadaa-iqa wa a'anaa ba
- Wa kaawa 'iba at raaba
- Wa ka'san di haaqa
- Laa yasma'oona fiha lagh waw walaa kizzaba
- Jazaa-am mir-rabbika ataa-an hisaaba
- Rabbis samaa waati wal ardi wa maa baina humar rahmaani laa yam likoona minhu khitaaba
- Yauma yaqoo mur roohu wal malaa-ikatu saf-fal laa yata kalla moona illa man azina lahur rahmaanu wa qaala sawaaba
- Zaalikal yaumul haqqu faman shaa-at ta khaaza ill-laa rabbihi ma-aaba
- In naa anzar naakum azaaban qareebaiy-yauma yan zurul marr-u maa qaddamat yadaahu wa ya qoolul-kaafiru yaa lai tanee kuntu turaaba
ENGLISH -
- Concerning what are they disputing?
- Concerning the Great News,
- About which they cannot agree.
- Verily, they shall soon (come to) know!
- Verily, verily they shall soon (come to) know!
- Have We not made the earth as a wide expanse,
- And the mountains as pegs?
- And (have We not) created you in pairs,
- And made your sleep for rest,
- And made the night as a covering,
- And made the day as a means of subsistence?
- And (have We not) built over you the seven firmaments,
- And placed (therein) a Light of Splendour?
- And do We not send down from the clouds water in abundance,
- That We may produce therewith corn and vegetables,
- And gardens of luxurious growth?
- Verily the Day of Sorting out is a thing appointed,
- The Day that the Trumpet shall be sounded, and ye shall come forth in crowds;
- And the heavens shall be opened as if there were doors,
- And the mountains shall vanish, as if they were a mirage.
- Truly Hell is as a place of ambush,
- For the transgressors a place of destination:
- They will dwell therein for ages.
- Nothing cool shall they taste therein, nor any drink,
- Save a boiling fluid and a fluid, dark, murky, intensely cold,
- A fitting recompense (for them).
- For that they used not to fear any account (for their deeds),
- But they (impudently) treated Our Signs as false.
- And all things have We preserved on record.
- "So taste ye (the fruits of your deeds); for no increase shall We grant you, except in Punishment."
- Verily for the Righteous there will be a fulfilment of (the heart's) desires;
- Gardens enclosed, and grapevines;
- Companions of equal age;
- And a cup full (to the brim).
- No vanity shall they hear therein, nor Untruth:-
- Recompense from thy Lord, a gift, (amply) sufficient,
- (From) the Lord of the heavens and the earth, and all between, ((Allah)) Most Gracious: None shall have power to argue with Him.
- The Day that the Spirit and the angels will stand forth in ranks, none shall speak except any who is permitted by ((Allah)) Most Gracious, and He will say what is right.
- That Day will be the sure Reality: Therefore, whoso will, let him take a (straight) return to his Lord!
- Verily, We have warned you of a Penalty near, the Day when man will see (the deeds) which his hands have sent forth, and the Unbeliever will say, "Woe unto me! Would that I were (metre) dust!"

0 comments:
Post a Comment